bhoot ki shadi part 1

جیئو شہزادے
صفحہ ‏8

‏   آج سے پچاس ساٹھ سال پہلے صوبہ پنجاب کے شہر ساہیوال کے قریب دو ٹرینوں کا خوفناک تصادم هوا تھا، جس میں بے شمار لوگ مارے گئے تھے. اسی مقام پر ایک قبرستان وجود میں آیا جہاں مرنے والوں کو دفنایا گیا تھا.

‏   اس حادثے اور اس مقام سے منسوب ایک واقعه میری داستان سے لگا رکھتا ھے جسے میں بیان کرنا چاهوں گا.

‏  دوسری بار سکول چھوڑنے کے بعد میں ابو کی نظروں سے بچ کر کام کی تلاش میں لگ گیا مگر بہت دنوں تک مجھے کام نه ملا. آخری امید همارا لالہ تھا جو همارے سکول میں پڑھتا تھا. لالہ اگرچہ ایک سٹوڈنٹ تھا لیکن ساتھ ساتھ وه ایک محنت کش بھی تھا. سکول کے دنوں میں پڑھائی اور چھٹیوں میں مزدوری. حالات اس کی نظر میں هوتے تھے اور وه بتا سکتا تھا که ایک ضرورت مند کو کام کہاں مل سکتا ھے.

‏   دیکھا جائے تو لالے کی ذات همارے لئے بہترین مثال تھی. ایک هم نے اس کے نقش قدم پر چلنے کا نه سوچا.
‏   میں کام کے لالے کے پاس گیا تو وه ابھی پڑھائی میں مشغول تھا، جبکہ میں بھی اکیلا کام پر نہیں جا سکتا تھا.
‏  اتفاق سے چھٹیاں قریب تھیں، میں نے چند دن انتظار کیا اور جب چھٹیاں هوئیں تو میں اور لالہ مزدوری کرنے نکل کھڑے هوئے.
‏  همیں کام مل گیا اور هم باقاعدہ مزدوری پر جانے لگے. روزانہ آتے جاتے همارا گزر ساہیوال کے اسی قبرستان کے پاس سے هوتا تھا جس کا میں نے ذکر کیا ھے.

‏   ایک دن کچھ ایسا هوا که جب هم قبرستان کو کراس کر رهے تھے تو لالے کو ڈھول باجوں کی آواز سنائی دی.
‏  لالے کی ایک عادت جو آج تک ختم نہیں هوئی که وه کسی بھی معاملے کی ته تک پہنچے بغیر پیچھے نہیں هٹتا، اور لالے کی یه عادت آج تک نہیں گئی.

‏   ڈھول باجوں کی آواز سن کر لالہ پلٹا اور میرے روکنے کے باوجود اس سمت جانے لگا. مگر میں نے رکنا گواره نه کیا اور اپنی راه چلتا رها. لالہ ذره شیر دل تھا اور میں نازک دل. اس لئے میں نے پیچھے مڑ کر نه دیکھا که لالہ کہاں ھے اور کس حال میں ھے. یہاں میں اپنی منزل یعنی کام کی جگہ پر پہنچ گیا.

‏   کچھ دیر بعد لالہ بھی وہاں پہنچ گیا مگر اس کے هوش اڑے هوئے تھے اور وه پسینے سے شرابور تھا. اس نے همیں بتایا که ایک کھلے بالوں والی لڑکی اس کے پیچھے لگی هوئی ھے. جو دیکھنے میں حسین و جمیل ھے مگر نه جانے کیوں اس سے خوف آتا ھے.
‏   اور پھر اسی واقعه سے لالے کی زندگی میں ناخوشگوار انقلاب آ گیا. وه اکثر و بیشتر دوروں اور جنون کی سی کیفیت میں رهتای اس سے کچھ پوچھا جاتا تو وه جواب دیتا که وهی لڑکی اس کو ڈراتی دھمکاتی ھے اور اسے شادی پر مجبور کرتی ھے.
‏   چھٹیاں ختم هوئیں اور لالے نے سکول جانا شروع کیا تو کلاس میں بیٹھے بیٹھے بھی لالے کو دورے پڑنے لگتے.
‏  ادھر میری لائف بھی منتشر تھی اور مجھے سمجھ نہیں آ رهی تھی که میں کیا کروں.


Free freee free

P :-P :-P :-P :-D :-D :-D :-D
پوری دنیا میں فری کال
Fre call in all word click on link and enjoy
http://viid.me/qqpJSk
http://viid.me/qqpJSk

Comments

Popular posts from this blog

Foji or larki

opening new job

: نابالغ اور کچے ذہن ہرگز نہ پڑھیں۔۔!!