اسلام آباد ؟ plain crash کے پیچھے چھپی اصل بات

آخری منزل

چترال سے اسلام آبادجانے والی فلاٹ کے حادثہ اس وقت پوری قوم کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اس جہازمیں سوال 47انسانوں میں سے ہر انسان اپنی خاندان کے لیے بہت قیمتی تھا، مگر اس سانحے میں جنید جمشید کی رحلت نے پوری قوم کو صدمہ کی کیفیت سے دوچار کردیا ہے۔
اس طرح کے حادثات انسانوں کو ہلاکر رکھ دیتے ہیں۔ خاص کر جنید جمشید جیسے معروف اور مشہور افراداگر ایسے کسی حادثے کا شکار ہوجائیں تو لوگ ایسے واقعات کے اثر سے نکل نہیں پاتے۔ہر میڈیا اور ہر محفل میں دنوں تک یہی حادثہ زیر بحث رہتا ہے۔
مگر انسانوں کی شاید سب سے بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ انسان ایسے واقعات سے وہ سبق نہیں لیتے جو ایسے حادثات میں اصلاً پوشیدہ ہوتا ہے۔یعنی یہ کہ ہر انسان اس دنیا میں ایک مسافر ہے اور جلد یا بدیر اس کی سواری موت کے اسی انجام سے دوچار ہونے والی ہے۔مگر ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم دنیا کی غفلت میں پڑ کر اس انجام کو بھول کر جیتے ہیں۔ ایسے میں کبھی کبھی یہ حادثات پیش آجاتے ہیں کہ لوگ اس آئینے میں اپنے انجام کو یاد کرلیں۔
حقیقت یہ ہے کہ موت ہم میں سے ہر شخص کی آخری منزل ہے۔ ہم مرد ہوں یا عورت، امیر ہوں یا غریب، ذہین ہوں یا کند ذہن ،جنید جمشید ہوں یا ایک عام آدمی؛موت ہم میں سے ہر شخص کی آخری منزل ہے۔یہ منزل اگر ہمارے خاتمے کا نام ہوتی تو بہت غنیمت تھا۔ مگر یہ ایک ختم نہ ہونے والی زندگی کا آغاز ہے۔یہ زندگی ابدی جنت میں گزرے گی یا ابدی جہنم میں۔ ہم موت کی اس منزل اور جنت یاجہنم میں سے کسی ایک انجام سے بچ نہیں سکتے۔
سواس عظیم حادثے کو یاد کرکے شکر کیجیے کہ ہمارے پاس ابھی موقع ہے کہ ہم ابدی جنت کو اپنا انتخاب بنالیں۔ اٹھیے اور ایمان و اخلاق کی اس راہ پر قدم رکھیے جس کی منزل جنت ہے۔قبل اس کے کہ ہماری زندگی کا جہاز بھی
موت کی کسی وادی میں گرجائے۔

Comments

Popular posts from this blog

Foji or larki

opening new job

: نابالغ اور کچے ذہن ہرگز نہ پڑھیں۔۔!!