فارمی مرغی حرام یا حلال


 حلال طیب سے (قسط نمبر10)


جینیٹیکلی موڈیفائی اورگانزم کیا ہے؟ اس سے خوراک کیسے تیار کی جاتی ہے

 اور اس خوراک کے نقصانات کا جائزہ


 يٰٓاَ يُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا کُلُوۡا مِنۡ طَيِّبٰتِ مَا رَزَقۡنٰكُمۡ وَاشۡكُرُوۡا لِلّٰهِ اِنۡ کُنۡتُمۡ اِيَّاهُ تَعۡبُدُوۡنَ‏ (72)


 اے اہل ایمان جو طیب رزق ہم نے تم کو عطا فرمایا ہے ان کو کھاؤ اور اگر اللہ کو اپنا معبود سمجھتے ہو  تو اس (کی نعمتوں) کا شکر بھی ادا  کیا کرو 


إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالْدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيرِ وَمَآ أُهِلَّ لِغَيْرِ اللّهِ بِهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلاَ عَادٍ فَإِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ  (73)


اس نے تم پر  مردار اور خون اور خنزیر کا گوشت اور (ہر وہ چیز) جس پر اللہ کی صفت نہ ہو یعنی جو اللہ کے بجائے غیر اللہ نے خلق کیا ہو غیر اللہ کا نام پکارا گیا ہو، حرام کیا ہے، پھر جو شخص حالتِ اضطرار (یعنی انتہائی مجبوری کی حالت) میں ہو، نہ (طلبِ لذت میں احکامِ الٰہی سے) سرکشی کرنے والا ہو اور نہ (مجبوری کی حد سے) تجاوز کرنے والا ہو، تو بیشک اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے


 اِنَّ الَّذِيۡنَ يَكۡتُمُوۡنَ مَآ اَنۡزَلَ اللّٰهُ مِنَ الۡکِتٰبِ وَ يَشۡتَرُوۡنَ بِهٖ ثَمَنًا قَلِيۡلًا ۙ اُولٰٓٮِٕكَ مَا يَاۡكُلُوۡنَ فِىۡ بُطُوۡنِهِمۡ اِلَّا النَّارَ وَلَا يُکَلِّمُهُمُ اللّٰهُ يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ وَلَا يُزَکِّيۡهِمۡ ۖۚ وَلَهُمۡ عَذَابٌ اَ لِيۡمٌ (74)


جو لوگ اللہ کی نازل کردہ  کتاب سے ان (آیتوں اور ہدایتوں) کو جو اس نے نازل فرمائی ہیں  اپنے (مفادات کی خاطر) لوگوں سے چھپاتے اور ان کے بدلے تھوڑی سی قیمت (یعنی دنیاوی مفادات) حاصل کرتے ہیں وہ اپنے پیٹوں میں محض آگ بھرتے ہیں۔ ایسے لوگوں سے اللہ قیامت کے دن نہ کلام کرے گا اور نہ ان کو (گناہوں سے) پاک کرے گا۔اور ان کے لئے  دکھ دینے والا عذاب ہے


 اُولٰٓٮِٕكَ الَّذِيۡنَ اشۡتَرَوُا الضَّلٰلَةَ بِالۡهُدٰى وَالۡعَذَابَ بِالۡمَغۡفِرَةِ‌ ۚ فَمَآ اَصۡبَرَهُمۡ عَلَى النَّارِ‏ (75)


 یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت چھوڑ کر اسکے بدلے  گمراہی اور بخشش چھوڑ کر عذاب خریدا۔ یہ  جہنم کی آگ کیسے برداشت کرنے والے ہیں ؟


جینیٹکلی موڈی فائی اورگانیزم ہے کیا اسے ہم ایک مثال سے سمجھتے ہیں۔ مثال کے طور پر آپ ایک ایسا کتا تخلیق کرنا چاہتے ہیں جس کا قد بلی کے برابر ہو۔ آپ بلی کے ڈی این اے جو کہ کئی ہزار جینز کا مجموعہ ہوتا ہے میں سے متعلقہ جین جس میں بلی کے قد کا سائز ہوتا ہے یعنی وہ جین خلیوں کو اپنی نگرانی میں بڑھاتا ہے۔ جیسے ایک انجینئر بتاتا ہے کہ فلاں کمرے کا سائز کیا ہونا چاہیے وہ آگاہ کرتا ہے اور کاریگر اسی کے مطابق عمل کر کے کمرہ تیار کرتے ہیں۔ بلکل اسی طرح جین میں موجود ہوتا ہے کہ اس بلی کا قد کتنا ہو گا جس کے لیے کس رفتار سے خلیے کام کریں گے تو وہ نتائج حاصل ہوں گے۔ بلی کے ڈی این اے سے وہ جین حاصل کر کے کتے کے ڈی این اے میں داخل کر دیا جاتا ہے۔ یعنی کتے کا وہ اصل جین نکال کر اس کے جگہ بلی کا جین رکھ دیا جاتا ہے یوں اس سے وجود میں آنے والے کتے کا قد بلی کے برابر ہو گا۔ یعنی کتے اور بلی دونوں کی متعلقہ خصوصیات اس میں پائی جائیں گی۔ اسی طرح دو سے زائد اشیاء کو ان مراحل سے گزار کر ایک نئی مخلوق تیا ر کی جاتی ہے۔


فرض کریں ایک ایسا انسان وجود میں لانا ہو جس کے ہونٹ بندر کے مشابہ ہوں، یا مختلف اعضاء مختلف جانورں کے مشابہ ہوں تو ان تمام جانورں سے متعلقہ جینز حاصل کر کے انسان کے ڈی این اے میں داخل کیا جائے گا اس سے وجود میں آنے والا انسان ان تمام خصوصیات کا حامل ہو گا۔


دنیا کی بڑھتی ہوئی آبادی کو اس عمل کی بنیاد قراردیا جاتا ہے کہا یہ جاتا ہے کہ دنیا کی آبادی جس تیزی سے بڑھ رہی ہے اس کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اگر ہم فطرت پر انحصار کریں گے تو دنیا کی ۹۰ فیصدسے زیادہ آبادی خوراک سے محروم ہو جائے گی۔ یعنی نعوذ باللہ اللہ جو انسانون کا بھی خالق ہے وہ اپنی خلق کی ضروریات پوری کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا(اعوذباللہ ثم نعوذبالل) جس کے تدارک کے لیے ہمیں سائنسی طریقے جینیٹکلی موڈیفائی اورگانیزم پر انحصار کرنا ہو گا۔ جہاں جتنے وقت اور جتنی محنت سے ایک ٹماٹر قدرتی طور پر اگتا ہے اس سے کم وقت اور اس سے کم محنت میں ایک کی بجائے بیس ٹماٹر گائیں جائیں۔ جہاں ایک مچھلی چھ ماہ میں بڑی ہو ہمیں چھ کی بجائے اس سے کئی گنا کم وقت میں اس سے بیس گنا بڑھی مچھلی بنا لیں۔ اسی طرح اور جتنی بھی انسانی غذائی ضروریات ہیںیا جن جانداروں کا انسانی غذا سے تعلق ہے۔


اب سیکھنے اور سننے میں تو یہ بہت زبردست اور قابل تعریف عمل لگتا ہے اور انسانوں کی اکثریت اس کے حق میں بھی ہے اور باقاعدہ اپنی زندگیوں کا حصہ بنا چکی ہے لیکن اس کے نقصانات کیا ہیں ہمیں وہ جاننے ہوں گے۔


جیسے ایک مچھلی جو بہت پسند کی جاتی ہے اور زیادہ کھائی جاتی ہے جو ایک محصوص مدت میں ایک مقررہ سائز تک بڑھی ہوتی ہے اب ایک ایسی مچھلی جو اس سے کئی گناہ زیادہ بڑھی ہوتی ہے سے متعلقہ جین یعنی اس کے قد و قامت کا جین حاصل کر کے پہلی مچھلی کے ڈی این اے میں داخل کر دیا جاتا ہے اس کے علاوہ ایک تیسری مچھلی جو کم مدت میں بڑی ہوتی ہے اس سے بھی متعلقہ جین حاصل کرکے پہلی مچھلی کے ڈی این اے میں داخل کر دیا جاتا ہے جس سے بہت کم مدت میں ایک بڑی مچھلی تیار ہو جاتی ہے جو خوبخو اس مچھلی کی طرح ہوتی ہے جو زیادہ پسند کی جاتی ہے جس کے ڈی این اے میں بڑی مچھلی کا جین داخل کیا گیا۔ اب اس کا جو سب سے بڑا نقصان ہے وہ یہ ہوتا ہے کہ مثال کے طور پر اگر آپ کے جسم میں سے دل نکال کر ایک ایسا دل لگا دیا جائے جس کا سائز اور رفتار حد سے زیادہ ہو تو اس کے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟


یعنی جیسے اگر آپ ۵۰ کلو وزن اٹھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن آپ پر ۵۰ کی بجائے ۲۵۰ کلو وزن لاد دیا جائے تو آپ کی کیا حالت ہو گی۔ بلکل ایسے ہی نقصانات مرتب ہوتے ہیں۔


إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالْدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيرِ وَمَآ أُهِلَّ لِغَيْرِ اللّهِ بِهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلاَ عَادٍ فَإِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ  


اس نے تم پر  مردار اور خون اور خنزیر کا گوشت اور (ہر وہ چیز) جس پر اللہ کی صفت نہ ہو یعنی جو اللہ کے بجائے غیر اللہ نے خلق کیا ہو غیر اللہ کا نام پکارا گیا ہو، حرام کیا ہے، پھر جو شخص حالتِ اضطرار (یعنی انتہائی مجبوری کی حالت) میں ہو، نہ (طلبِ لذت میں احکامِ الٰہی سے) سرکشی کرنے والا ہو اور نہ (مجبوری کی حد سے) تجاوز کرنے والا ہو، تو بیشک اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے


جینیٹیکلی موڈیفائی کا مخفف ہے جی ایم او جس کے معنی یہ بھی لیے جاتے ہیں گاڈ موؤ اوور(GMO, God Move Over) یعنی ایسی شئے جس پر سے اللہ ہٹ جائے۔ آسان الفاظ میں ایسی شئے جو اللہ کے علاوہ کسی اور کی خلق کی ہوئی ہو۔


جس شئے کو اس سائنسی طریقے سے خلق کیا جاتا ہے اس میں موجود نظام کا توازن بگڑ چکا ہوتا ہے۔ اب غیر متوان شئے جب آپ کے جسم کا حصہ بنے گی تو وہ آپ کے جسم کا توازن بھی بگاڑ دے گی۔کیونکہ اللہ سبحان و تعالیٰ نے انسان کے لیے اور زمین و آسمانوں میں جو کچھ بھی ہے وہ باقائدہ علم و حکمہ کیساتھ تخلیق کیا جس سے ایک توازن قائم کیاا۔ جیسے اگر انسان کی ضرورت ایک سیب ہے تو اللہ سبحان و تعالیٰ نے سیب  میں وہ تمام اجزاء رکھ دیئے جن کی انسانی جسم کو ضرورت ہے اب نہ صرف وہ تمام رکھ دیئے بلکہ ان کی کتنی کتنی مقدار کی ضروت ہے وہ بھی اللہ سبحان و تعالی نے اتنی اتنی ہی رکھی۔ جیسے اگر آپ ایک نیند کی گولی استعمال کریں گے تو اس سے نیند آئے گی اور اگر اس کی جگہ دس یا بیس استعمال کریں گے تو اسی کے مطابق جسم پر اثرات مرتب ہوں گے موت بھی ہو سکتی ہے۔


یا جیسے ایک گاڑی کے ہر پرزے کا اپنا ایک سائز ہوتا ہے اگر کسی پرزے کا سائز کم یا بڑھا دیا جائے تو اس کے گاڑی پر نقصان دہ اثرات مرتب ہوں گے وہ اس کے سائز کی تبدیلی پر منحصر ہو گا۔ بلکل اسی طرح اللہ سبحان وتعالیٰ نے ہمارے غذا میں بھی اسی طرح توازن قائم کیا۔ کس فروٹ، کس سبزی، کس کس دال میں کتنے کتنے اجزاء درکار ہیں اللہ سبحان و تعالیٰ نے اتنے اتنے ہی رکھے اور اگر ہم ان میں تبدیلی کریں گے تو لامحالہ اس کو نقصان دہ اثرات جسم پر مرتب ہوں گے۔


تو اس سائنسی طریقے جینیٹکلی موڈی فائی اوگانزم کے ڈریعے جو بھی اگایا یا بنانا جا رہا ہے ان سب کا توان بگڑ ا ہواہے۔ جب انسان ایسی خوراک استعمال کرے گا تو جسم پر بھی اسی طرح کے اثرات مرتب ہوں گے۔ یعنی اگر ہڈیوں کی ضرورت انہیں حد سے کم اور گوشت کو حد سے زیادہ ملے کی تو ہڈیاں کمزور اور انسان فربہ ہو جائے گا۔ پھر اس کے سبب جسم کو مزید نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔


الحمد للہ ہم نے کوشش کی کی نہایت آسان الفاظ میں سمجھانے کی کوشش کی جائے ۔ باقی آپ کے لیے غورو فکر کے دروازے کھلے ہیں آپ جیسے جیسے غورو فکر کرتے چلے جائیں گے تو حیران کن معلومات حاصل ہوتی جائیں گی۔


جیسا کہ ہم نے جان لیا کہ اللہ سبحان و تعالیٰ نے خوراک میں توازن یعنی المیزان قائم کیا ہوا ہے۔ اور ہمیں حکم دے دیا کہ میزان میں خسارہ مت کرو۔ اور انسانوں کی اشیاء یعنی انسان کے استعمال کی اشیاء میں بھی بگاڑ مت کرو۔ جیسا کہ ان آیات میں واضع ہے


وَاِذَا تَوَلّٰی سَعٰی فِی الْاَرْضِ لِیُفْسِدَ فِیْھَا وَیُھْلِکَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ ط وَاللّٰہُ لَا یُحِبُّ الْفَسَاد۔ البقرۃ ۲۰۵

اور جب پھرتا ہے تو سعی کرتا ہے زمین میں فساد کرنے کے لیے اس میں اور تباہ و برباد کرتا ہے فصلوں اور نسل کو اور اللہ نہیں حب کرتا فساد سے


وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَ ھُمْ وَلَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ ۔ ھود ۸۵

اور نہ تبخسو کرو لوگوں کو ان کی اشیاء ، اور نہ پھرو ارض میں فساد کرتے ہوئے


وَلَا تَبْخَسُوا اس کے شروع میں ’’ت‘‘ آ گیا جو کہ ذہن میں ہونا چاہیے۔ بخسو اس کے معنی ہیں کہ کسی بھی شئے میں کوئی تبدیلی، کمی ، زیادتی یا ملاوٹ وغیرہ کر کے شئے کو نقصان دہ بنا دینا۔


مُفْسِدِیْن۔ فسد اس کا مادہ ہے جس کے معنی ہیں کہ کسی شئے میں کوئی ایسی تبدیلی کر دینا جس سے اس میں خرابی پیدا ہو جائے جس کی وجہ اس شئے میں تباہی واقع ہو گی خواہ جلدی واقع ہو یا دیر سے۔


وَلَا تَنْقُصُوا الْمِکْیَالَ وَالْمِیْزَانَ اِنِّیْٓ اَرٰئکُمْ بِخَیْرٍ وَّ اِنِّیْٓ اَخَافُ عَلَیْکُمْ عَذَابَ یَوْمٍ مُّحِیْطٍ۔ ھود ۸۴

اورکسی کے کہنے پر نہ نقص پیدا کرو المکیال اور المیزان میں، اس میں کچھ شک نہیں میں دیکھتا ہو تمہیں خیر کیساتھ۔ اور اس میں کچھ شک نہیں مجھے خوف ہے تمہارے اوپر ایسی سزا کے یوم کا جو تمہیں ہر طرف سے گھیر لے


وَ ٰیقَوْمِ اَوْفُوا الْمِکْیَالَ وَالْمِیْزَانَ بِالْقِسْطِ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَ ھُمْ وَلَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ ۔ ھود ۸۵

اور اے میری قوم پورا کرو المکیال اور المیزان کو قسط کے ساتھ اور نہ کسی کے کہنے پر خسارہ کرو لوگوں کا ان کی اشیاء اور نہ پھرو ارض میں فساد کرنے والے۔


انسانوں کی اشیاء میں کیسے نقص کیا جا رہا ہے اس کو سمجھنے کے لیے ہمیں جینیٹکلی موڈیفائی اورگانزم سے تیار شدہ خوراک کو سمجھنا ہو گا۔


اس وقت دنیا میں انسانوں کو جو سب سے بڑے خطرے کا سامنا ہے وہ ہے جی ایم او۔جی ایم او کیا ہے ؟یہ مخفف ہے جینیٹکلی موڈی فائی اورگانیزم کا۔ کسی ایک شئے کے جینز لیکر کسی دوسری شئے کے ڈی این اے میں زبر دستی داخل کیے جاتے ہیں۔ جس شئے کے ڈی این اے میں دوسری شئے کے جینززبر دسستی داخل کیے جاتے ہیں بلکل اسی طرح کی ایک تیسری شئے وجود میں آ جاتی ہے ۔ مثال کے طور پر ایک مچھلی کے ڈی این اے میں خنزیر کے جینز داخل کیے اس ڈی این اے سے وجود میں آنے والی مچھلی نظر آنے میں تو بلکل اسی طرح کی مچھلی ہو گی اور عام انسان جس کے پاس علم نہیں ہو گا وہ اسے وہی مچھلی سمجھتا اور سمجھ رہا ہو گا لیکن حقیقت اس کے بلکل برعکس ہوتی ہے۔ وہ ایک تیسری مخلوق ہوتی ہے جو پہلی کے خوبحو مشابہ ہوتی ہے اسے تیسری مخلوق کا نام وہی دے سکتا ہے جس کے پاس علم ہو گا ورنہ اس کو پہچاننا انتہائی مشکل ہے۔ جینیٹیکلی موڈیفائی اورگانزم سے پیدا کیے جانے والی فصلوں کی حقیقت یہ ہے کہ جیسے ایک انسان کسی بیماری کی وجہ سے پھول جائے۔ بلکل اسی طرح اس طریقے سے پیدا کی جانے والی فصل صرف سبز گیسوں کا مجموعہ ہوتا ہے اور یہ گیسیں بنیادی طور پر دنیا میں حیات کے لیے ٹائم بم اور زہرکی حثیت رکھتی ہیں۔ ایسی فصلیں کسی بھی اجزاء سے خالی ہوتی ہیں جو انسانی جسم کی ضرورت ہوتے ہیں۔


کسی بھی شئے میں سبز گیسوں کی مقدار کم یا زیادہ ہونے سے لاحق ہونے والے نقصانات کو سمجھنے کے لیے ہمیں potential hydrogen پوٹینشیئل ہائیڈروجن کو سمجھنا ہو گا جس کا مخفف پی ایچ کہلاتا ہے۔ potential hydrogen کی سطح صفر سے ۱۴ تک ہوتی ہے کسی بھی شئے کی قدرتی potential hydrogen سطح سات ہوتی ہے ۔ اور اگر کسی شئے کی پی ایچ سطح سات سے نیچے چلی جائے تو جتنا نیچے جائے گی اتنی ہی تیزابیئت کی مقدار بڑھتی جائے گی اور وہ تیزابیئت اس شئے کو نقصان پہنچائے گی اور اگر پی ایچ سطح سات سے بڑھ جائے گی تو شئے میں تیزاب کی مقدار حد سے کم ہو جائے گی جس سے شئے گل سڑھ کر تباہ ہو جاتی ہے۔ مثلاً اگر لوہے کا پی ایچ سات سے بڑھ جائے تو اس میں تیزاب کی مقدار کم ہو جائے گی جس کی صورت میں وہ زنگ لگنے سے بے کار ہو جائے گا اور اگر پی ایچ سطح ساتھ سے نیچے چلی جائے تو اس میں تیزابیئت کی مقدار حد سے بڑھ جائے گی جس کے نتیجے میں لوہے کی سختی کم ہو کر وہ بے کار ہو جائے گا۔

جینیٹکلی موڈیفائی اوگانزم سے پیدا کی جانے ولی تمام اشیاء کی پوٹینشیئل ہائیڈروجن سطح سات سے اوپر ہوتی ہے یہاں تک کے ۱۰ سے اوپر


اور چودہ کے قریب ہوتی ہے جس کا مطلب کی ان اشیاء میں اجزاء کی جگہ بھی یہ مضر گیس ہی بھری ہوتی ہے جو نہ صرف کھانے والے کے لیے بیماریوں اور موت کا سبب بنتی ہیں بلکہ اس سے آب و ہوا بھی متاثر ہوتی ہے اور زمین پر اس کے گہرے مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ایسی فصلوں کو کھانے والے جاندار جن میں مختلف خشرات وغیرہ اور شہد کی مکھیاں وغیرہ موت کا شکار ہو جاتی ہیں اور باقی جانور مختلف بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں جن میں سے بعض موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔


اگر آپ عملی طور پر ایک تجربہ کریں ایک امرود ہر لحاظ سے قدرتی لیں اور دوسرا جینیٹیکلی موڈیفائی ۔ دونوں کو کہیں رکھ دیں کچھ دنوں بعد قدرتی امرود خشک ہو کر پتھر کی طرح سخت ہو چکا ہو گا جبکہ جینیٹیکلی موڈیفائی امردو گھل سڑھ کر اس میں کیڑے پیدا ہو جائیں گی۔ اس سے آپ دونوں میں واضع فرق دیکھ سکیں گے۔ اس کے گھلنے سڑنے کی وجہ اس کے پی ایچ کی سطح کا سات سے اوپر ہونا ہو گی اور کیڑوں کا پیدا ہونا وہ بیکٹیریا باعث بنیں گے جن کے ڈی این اے سے جینز لیکر اس فصل کے ڈی این اے میں میں داخل کیے گئے۔


جنوری ۱۹۹۹ میں فرانسسیکو امریکہ میں دنیا کی سب سے بڑی کمپنی مونسانٹو نے بائیوٹک کانفرنس کے نام سے ایک کانفرنس منعقد کی جس میں دنیا کی بڑی بڑی کمپنیوں کو مشاورت کے لیے مدعو کیا۔ اس میں بتایا گیا کہ مونسانٹو کیسے کام کرتی ہے اور اس کا ایجنڈا کیا ہے۔ اس میں انہوں نے بتایا کہ ہمارا ایجنڈا یہ ہے کہ ۲۰۵۰ تک مکمل طور پر فطرت کو تبدیل کرنا جس کے لیے ہمیں ایک پالیسی اور پلاننگ کی ضرورت ہے جو ہم پہلے ہی کر چکے ہیں اور صرف پانچ سال میں پوری دنیا میں خوراک کے بیجوں کو تبدیل کر دیا جائے گا۔ قدرتی بیجوں کی جگہ ہمارے genetically modified organism بیج ہوں گے۔یہ بیج مونسانٹو سمیت کیمکلز بنانے والی ان کمپیوں کے ذریعے بیچے جائیں گے جو کمپنیاں مونسانٹو سے جڑی ہوں گی۔ یعنی ان کمپنیوں کے ذریعے جن کو اس کانفرنس میں مدعو کیا گیا تھا اور مونسانٹو سے اشتراک کریں گی۔ اور ہمارا کام صرف بیجوں تک محدود نہیں ہو گا بلکہ ہر وہ شئے جو اس دنیا میں موجود ہے اس کی فطرت میں تبدیلی سے ہی ہم اپنے مقاصد حاصل کر پائیں گے۔ ہم اِس وقت تک دنیا کے تین ممالک میں بہت بڑی ناقابل یقین تعداد میں جینٹکلی موڈی فائی مچھر بھی چھوڑ چکے ہیں۔


ہمارا اصل نشانہ پوری دنیا کے ۹۵ فیصدوہ کسان ہوں گے جو بازار سے بیج خریدنے کی بجائے ہر سال اپنی فصل سے محفوظ کردہ بیجوں پر انحصار کرتے ہیں۔ جس کے لیے ہماری پالیسی میں یہ ہے کہ انہیں مجبور کر دیا جائے گا کہ وہ صرف ہماری کمپنیوں کے ہی جینٹکلی موڈی فائی بیج خریدیں۔

اس کے لیے ہم ایسے اقدامات کر رہے ہیں کہ وہ تمام کسان خود بخود ہمارے ہی بیجوں پر انحصار کریں گے۔جس کے لیے میڈیا ہمارا موثر ترین ہتھیار ہو گا۔میڈیا کی رسائی ہر گھر تک ممکن بنا دیں گے۔ جو ہمارا سب سے موثر ترین ہتھیار ہو گا۔


(خنزیر کا قتل حلال طیب سے ۔ کی قسط نمبر 10 کا اختتام ہو ا

اگلی قسط کا انتظار کریں جاری ہے شکریہ )

نوٹ ۔۔ جن لوگوں کو اللہ نے اردو کے علاوہ دوسری زبانوں پر عبور دیا ہے ان تمام لوگوں سے گزاش ہے کہ جس بندے کو بھی جس زبان پر مہارت حاصل ہو وہ ان تمام قسط وار پوسٹ کو اپنی اپنی زبان میں لکھ کر پوسٹ اور شئر کرکے پھیلائے تاکہ لوگوں کو حلال طیب سے آگاہی مل سکے اور اس طرح سے بندر ۔ سور ۔ اور کتے کے ہارمونز ملی غزا کا خاتمہ ہوسکے ۔۔۔ اگر آپ لوگوں سے ممکن ہو تو کاپی پیسٹ کرکے ہر بندہ ان پوسٹ کو اپنی آئی ڈی سے پوسٹ کرے تاکہ میری آئی ڈی اگر بلوک بھی ہوجائے تو ڈیٹا دوسروں کو پاس محفوظ رہے یہ سب ۔ بلوگس بنا کر پیج بنا کر بھی آپ سب ان تمام قسطوں کو محفوظ کرلیں ۔۔۔ اللہ ھم سب کو اس نیک کام کی توفیق عطا فرمائے اللہ ھمہ آمین

Comments

Popular posts from this blog

Foji or larki

opening new job

: نابالغ اور کچے ذہن ہرگز نہ پڑھیں۔۔!!